By Itrat Jafri
NNPakistan 14 December 2025, Rawalpindi: President of PPMA North and Rawalpindi Chamber of Commerce and Industry, Usman Shaukat, has said that Pakistan’s pharmaceutical exports have the potential to grow from **$500 million to $2 billion in the short term, and eventually reach $10 billion, provided consistent policies, market access, and industry support are ensured.

Speaking in an interview, he welcomed the establishment of Pharma Ex under the Ministry of Commerce, calling it a landmark initiative for promoting pharmaceutical exports. He said Pharma Ex would play a crucial role in policy formulation, market access, and facilitation for manufacturers, while remaining financially self-sufficient.

Mr. Shaukat revealed plans to establish a Pharmaceutical Park in the proposed Ring Road Industrial Estate, which will offer significant investment opportunities and transform Rawalpindi into a major pharmaceutical manufacturing hub. He noted that exports from the region could be expanded to Central Asia, Afghanistan, and African markets
Highlighting industry challenges, he said that while prices of around 400 essential medicines remain regulated, excessive controls often result in shortages. He emphasized that competitive pricing and reasonable profitability are essential for industry growth, especially when raw material costs are linked to the dollar.
He stressed the need to improve financing and market access for small pharmaceutical clusters, stating that with proper support, they could become major contributors to foreign exchange earnings. He also appreciated the federal government’s support, particularly the Ministry of Commerce and the Ministry of Finance, in strengthening the pharmaceutical sector.

Mr. Shaukat said that Pakistan has nearly 1,000 pharmaceutical manufacturing units, mostly in Punjab and Khyber Pakhtunkhwa, and urged greater focus on technical training to support industrial expansion. He also pointed out that the Potohar region holds vast untapped manufacturing potential.
He concluded by calling for closer public-private collaboration, reduction in bureaucratic delays, and proactive export promotion. “No export order should suffer due to inefficiency,” he said, adding that sustainable economic recovery depends on expanding exports beyond traditional sectors.
پی پی ایم اے نارتھ کے صدر عثمان شوکت سے بات چیت کا احوال
تحریر،،،عترت جعفری
پی پی ایم اے ان کی ایک بڑی تنظیم ہے جو ادویات سازی میں مصروف افراد پر مشتمل ہے اور پی پی ایم اے نارتھ اس کا ایک جز وہے،پی پی ایم اے نارتھ کے صدر عثمان شوکت جو راولپنڈی چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر بھی ہیں کے ساتھ ادویات سازی ادویات کی برامد اور ایشوز کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس کا احوال ذیل میں دیا گیا ہے
پی پی ایم اے نارتھ کے صدر عثمان شوکت نے کہا ادویات کی برامدات کو 500 ملین ڈالر سے دو ارب ڈالر لے جانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی اور اس سلسلے میں وزارت تجارت کے تحت بننے والی فارما ایکس اہم کردار ادا کرے گی،اس کونسل کا قیام درست سمت میں ایک قدم ہے،رنگ روڈ مجوزہ انڈسٹریل اسٹیٹ بھی فارما پارک قائم کیا جائے گا،اس مجوزہ فارما پارک میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع اور دلچسپی موجود ہے،راولپنڈی کو ادویات سازی کا ایک بڑا مرکز بنا دیں گے اور اس کی برامدات سینٹرل ایشیا،افغانستان اور افریقہ تک ہو سکیں گی،دویات سازی ایک ایسا شعبہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے،پنجاب اور کے پی کے میں کافی تعداد میں ادویات سازی کے کارخانے کام کر رہے ہیں،ان کے لیے بہتر مارکیٹ کی رسائی کے ساتھ ساتھ فائنانسنگ کی سہولت کو زیادہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے،فارما سمال کلسٹر کو زیادہ اعتماد دینے کی ضرورت ہے ،سرمایہ تک ان کو رسائی دی جائے،تو یہ ملک کو بھاری زر مبادلہ کما کر دے سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے فارم ایکس کے قیام کے لیے بہت ہی مثبت کردار ادا کیا ہے،وفاقی وزیر خزانہ بھی اس سلسلے میں بھرپور تعاون فراہم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسییشن ایک ایسی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے جس کے ساتھ ادویات کی برامد کو پہلے مرحلہ میں دو ارب ڈالر تک پھر اسے10 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکے یہ ہدف اگرچہ بظاہر مشکل نظر اتا ہے مگر سب کو مل کر اس کے لیے کام کرنا ہوگا،انہوں نے کہا کہ اس وقت 400 قسم کی ادویات جو انتہائی ضروری ہیں ان کی پرائسنگ پر کنٹرول ہے جبکہ باقی پرائسنگ ڈی ریگولیٹ ہو چکی ہے،اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ اگر دوا سازی میں منافع نہ ہو تو صنعت آگے کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتی ،قیمتیں مسابقت کی بنیاد پر مقرر ہوتی ہیں اور اس میں بہتر کارکردگی رکھنے والے مینوفیکچررز ہی اپنے ساکھ کو برقرار رکھ سکتے ہیں دنیا بھر میں یہی اصول ہے پاکستان کا کوئی استثنی نہیں ہے،کنٹرول کی کوشش کی وجہ سے ہی مارکیٹ سے بعض اوقات انتہائی ضروری دوائیاں غائب ہو جاتی ہیں،خام مال اور ضروریات اور ان پٹ کی لاگت کو ڈالر کی شکل میں ادا کی جانے والی قیمت کے تناظر میں دیکھنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ فارم ایکس مالی لحاظ سے خود کفیل ادارہ ہوگا جو اپنے وسائل خود پیدا کرے گا، اور یہ ادویات کی مینوفیکچرنگ میں سہولت دے گی اور دوا سازوں کے لئے پالیسی سازی ،مارکیٹ رسائی اور دوسرے امور میں مدد کر سکے گی ،انہوں نے کہا ہے کہ اسے جلد از جلد متحرک کرنے کی ضرورت ہے،عثمان شوکت نے کہا کہ اس وقت ملک میں دوا سازی کی قریبا ایک ہزار کارخانے کام کر رہے ہیں،رنگ روڈ پر نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لیے کام ہو رہا ہے اور اس کی پنجاب کی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں مدد کر رہی ہیں،اس میں ایک فارماسیوٹیکل پارک بھی بنایا جائے گا،اس نے انڈسٹری ایسٹیٹ میں شہر کے اندر ون بہت سی تجارتی مینوفیکچرنگ ، ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروبار اور منڈیاں منتقل ہونے سے شہر کی گنجان اباد علاقوں پر دباؤ کم ہوگا اور صنعتی اور کمرشل سرگرمیوں میں تیزی ائے گی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام سٹیک ہولڈر محنت سے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔عثمان شوکت کا کہنا تھا کہ اٹھویں ترمیم کے بعد ہیلتھ کا شعبہ اب صوبوں کے پاس جا چکا ہے فاق کے پاس ٹریپ کا اہم ادارہ موجود ہے اس کے ساتھ ساتھ کچھ مفاقی ہاسپٹل ہیں انہوں نے کہا کہ پی پی ایم اے نارتھ ایک موثر تنظیم ہے اور ملک کے اندر ادویات سازی کو بڑھانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹیکسٹائل اور چند دیگر بڑی برامدات کے ساتھ ساتھ ادویات ایک ایسا شعبہ ہے جس کے اندر دنیا کی مارکیٹس میں جگہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے ہم اگر یورپ اور امریکہ کو دوائیاں نہیں بھیج سکتے مگر ہمارے پاس نائجیریا ورسشیائ اور افریقہ کی مارکیٹس موجود ہیں ہمیں ان پر خوب توجہ دینی چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ اب وہ زمانہ گزر چکا ہے جب حکومت قیمتوں کو کنٹرول کیا کرتی تھی مختلف ریاستوں کی پالیسی ڈی ریگولیشن کی ہے اور پاکستان میں بھی اس بارے میں کام ہوا ہے تہم ابھی کافی کوششوں کی ضرورت ہے،حکومتوں کو قیمتیں مقرر کرنے ہیں کے معاملے سے اب نکل جانا چاہیے،مسابقت سے ہی قیمتیں مقرر ہوتی ہیں اور یہ ایک ایسا پیمانہ ہے جس سے ہمیشہ اچھی کارکردگی اور معیار ہی مارکیٹ میں برقرار رہتے ہیں اور اپنی گنجائش بناتے ہیں صارف ایسی دوائی کیوں خریدے گا جو مہنگی مل رہی ہے جبکہ اسی معیار کم دوائی کم قیمت پر دستیاب ہے،اس لیے حکومت کو مسابقت کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے،عثمان شوکت کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اور راولپنڈی چیمبر دونوں مل کر ملک کی برامدات کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ بڑے برامد کندگان کا ایک ڈیلیگیشن بیرون ملک لے کر جایا جاے،اس کے ساتھ ساتھ اسلام اباد میں موجود مختلف بیرونی سوارت خانوں کے کمرشل سیکشنز کے ساتھ بھی تسلسل سے رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ ان کی ملکی مارکیٹوں کے بارے میں درست معلومات برامد کو انتقام تک پہنچائی جائے،انہوں نے کہا کہ برامد کنندگان کو مختلف ممالک کے قوانین اور طور طریقوں کے بارے میں فہم حاصل کرنی چاہیے کیونکہ بعض اوقات معیار کی پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش اتی ہیں،عثمان شوکت نے کہا کہ راولپنڈی یا دوسرے لفظوں میں خطہ پوٹھوہار کے اندر مینوفیکچرنگ کی بے پناہ صلاحیت اور گنجائش موجود ہے،یہاں پر تعلیم یافتہ طبقہ موجود ہے تاہم تکنیکی تربیت کی سہولتوں میں اضافہ ہونا چاہیے تاکہ سرمایہ کار کو یقین ہو کہ جو وہ مینوفیکچرنگ کی صورت لگا رہا ہے اس میں کام کرنے کے لیے باصلاحیت منڈی موجود ہے،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قرضہ کے مسائل موجود ہیں اب وقت اگیا ہے کہ ملک کے وسائل اور امدن کو بڑھانے کے لیے انتتھک کام کیا جائے کوئی بھی برامدی ارڈر بیوروکریسی کی سست روی کی وجہ سے رکنا نہیں چاہیے سرکار پرائیویٹ شعبے کے ساتھ قدم ملا کر چلے گی ہی تو تب ہی کامیابی حاصل ہو سکے گی۔
